چھاتی کے کینسر کے بارےمیں مفید معلومات

دنیا بھر میںاکتوبر کےمہینے میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جاتی ہے ۔برطانیہ میں چھاتی کے کینسر کی عام قسم پائی جاتی ہے۔ڈاکٹر ممتھا ریڈی جوساؤتھ ویسٹ لندن بریسٹ اسکریننگ سروس کی کنسلٹنٹ ریڈیولوجسٹ ہیں ان کاکہنا ہے کہ برطانیہ میں خواتین کو اس بات سے آگاہ کرنا ضروری ہے کہ ہر7 میں سے ایک خاتون کو چھاتی کا کینسر ہوسکتاہے۔چھاتی کے کینسر کی جلد سے جلد تشخیص سے علاج کے زیادہ کامیاب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ بریسٹ اسکریننگ کے بارے میں ہمیں کن چیزوں کا خیال رکھنا ہے اور علاج کیلئے مدد کیسے حاصل کرنی ہے۔ ڈاکٹر ریڈی کاکہنا ہے کہ مردوں میں بھی چھاتی کے ٹشوز ہوتے ہیں۔اس لئے انہیں بھی اتنی ہی آگاہی کی ضرورت ہے،اگرچہ اس کا تناسب بہت کم ہے مگرمردوں کو بھی چھاتی کاکینسر ہوسکتا ہے ۔
مجھے کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

Dr Mamatha Reddy
ڈاکٹر ریڈی کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ آپ جانیں کہ آپ کی چھاتی عام طور پر کیسی دکھائی دیتی اور محسوس ہوتی ہے۔اپنی چھاتی کو باقاعدگی سے چیک کر کے ان سے واقف ہونے سے آپ کو ان تبدیلیوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی جو چھاتی کے کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں۔آپ کو ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ اپنا معائنہ کرنا چاہیے۔خواتین کی چھاتی میں درد ہونا بہت عام ہے لیکن عمومی طور پر یہ چھاتی کے کینسر کی علامت نہیں۔ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی علامات میں ایک گلٹییا چھاتی کے بیرونی حصوں کے ٹشوزمیں کوئی ابھار ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر ریڈی کہتی ہیں کہ بہت سے لوگ گلٹی محسوس ہوتے ہی پریشان ہوجاتے ہیں لیکن خوش قسمتی سے بہت سی گلٹیاں کینسر نہیں ہوتیںاس لئے ڈاکٹر سے چیک اپ کروانا بہتر ہے۔
اگر آپ کو مندرجہ ذیل علامت محسوس ہوں تو فوری طورپراپنے GP پریکٹس سے رابطہ کریں :
1۔ کسی ایک چھاتی میں گلٹی،ایکیا دونوں چھاتیوں کے سائز یا شکل میں تبدیلی
2۔ بغلوں میں سے کسی ایک میں گلٹییا سوجن ہونا
3۔چھاتی کی جلد پر گڑھے پڑنا
4۔نپل پریا اس کے ارد گرد دھبے ظاہر ہونا
5۔دونوں نپلوں میں سے کسی ایک سے پیپیا خون کا خارج ہونا
6۔ نپل کی ظاہری شکل میں تبدیلی، جیسے کہ آپ کی چھاتی کا اندر کی جانب دھنس جانا
ان علامات کی صورت میں آپhttp://www.nhs.uk/common-health-questions/lifestyle/how-should-i-check-my-breastsپر اپنے آپ کو چیک کرنے کا طریقہ جان سکتے ہیں (کیا آپ کو وینٹییو آر ایل تک رسائی ہے؟)
کیا مجھےچھاتی کاکینسر ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہے؟
برطانیہ میں چھاتی کے کینسر کی شرح مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین میں مختلف ہوتی ہے۔ آپ کا پس منظر کچھ بھی ہو،چھاتی کےکینسر کی علامات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔اگرچہ چھاتی کے کینسر کی صحیح وجوہات پوری طرح سے سمجھ میں نہیں آتیں، کچھ عوامل اس کی نشوونما کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔اس سلسلے میںڈاکٹر ریڈی کا کہنا ہے کہ خواتین کابڑھتی عمر کے ساتھ چھاتی کےکینسرمیں مبتلا ہونا عام خطرات میں سے ایک ہے۔ چھاتی کے کینسر کے 10 میں سے 8 کیسز کی تشخیص 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں ہوتی ہے جن میں ماہواری کا عمل بند ہوچکا ہوتا ہے لیکن کم عمرخواتین اور مردوں کو بھی چھاتی کا کینسر ہو سکتا ہے۔اگر آپ کے قریبی رشتہ داروں میں سے کسی کو چھاتی کا کینسریا بچہ دانی کا کینسر ہواہے تو آپ کو زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر ریڈی کہتی ہیں:یہ ممکن ہے کہ کچھ جینز والدین سے بچے میں منتقل ہوں۔ اگر آپ کو اس سلسلے میں تشویش ہے تو اپنے جی پی پریکٹس سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کو NHS جینیاتی ٹیسٹ کے لیے بھیج سکیں۔ اسٹیسٹ سےعلم ہوسکے گاکہ کیا آپ کوکینسرکا خطرہ بڑھانے والاجینز ورثے میں ملا ہے یا آپ کو کسی اوروجہ سے زیادہ خطرہ ہے۔
کیا ہم خود کو چھاتی کے کینسر سے بچا سکتے ہیں ؟
اگرچہ چھاتی کے کینسر کو روکنے پر تحقیق ہو رہی ہے لیکن ابھی تک کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا ۔ کچھ مطالعات کے مطابق باقاعدگی سے ورزش چھاتی کے کینسر کے خطرے کو تقریباً ایک تہائی تک کم کرسکتی ہے۔ جسم کے وزن میں اضافے پر قابو پاکر،مضر صحت چکنائی اور الکوحل کا استعمال کم کر کے بھی چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔ یہ اقدامات آپ کی معمول کی صحت میں بہتری کے ساتھ دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور کینسر کی کچھ دوسری اقسام سے بچائو میں بھی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔زنانہ ہارمون ایسٹروجن(فی میل سیکس ہارمونز) بعض اوقات چھاتی کے کینسر کے خلیات کو متحرک کرسکتا ہے اور ان کے بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر آپ میں کم عمری میں ماہواری کاعمل شروع ہوگیا اوربعدازاں مینوپاز بھی جلد شروع ہوگئے تو آپ کو طویل عرصے تک ایسٹروجن کا سامنا کرنا پڑے گاجو خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ زیادہ وزن کی وجہ سے بھی خواتین میں زیادہ ایسٹروجن پیدا ہوتا ہے جس سے چھاتی کے کینسر کی کچھ اقسام کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کو چھاتی سے دودھ پلانے والی مائوں میں بریسٹ کینسر کاخطرہ کم ہو جاتا ہے۔
کیامجھے اسکریننگ (معائنہ)کرانے کی ضرورت ہے؟
میموگرافی آپ کی چھاتی کی ایکسرے اسکریننگ کا عمل ہے۔ یہ ظاہری تبدیلیاں رونما ہونے سے قبل چھاتی کے کینسر کی شناخت کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ٹیسٹNHS کی طرف سے 50 سال سے لے کر 71 سال تک کی عمر کی خواتین کو مفت میں پیش کیا جاتا ہےاور برطانیہ میں ہر سال چھاتی کے کینسر سے ہونے والی تقریباً 1300 ممکنہ اموات سے بچاتا ہے۔ڈاکٹر ریڈی بتاتی ہیں کہ اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ اس سے جانیں بچ جاتی ہیںلیکن بہت سی خواتینیہ ٹیسٹ کروانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔اگر خواتین کو ڈاکٹر سے ملاقات،بیماری کے حوالے سےبات چیت اوراسکریننگ کے دوران رازداری کییقین دہانی کروائی جائے تو خواتین میںیہ ہچکچاہٹ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس تمام عمل میں تقریباً آدھا گھنٹہ لگتا ہے جبکہ میموگرام چند منٹ میں مکمل ہو جاتی ہے۔ایکیا دو خاتون میموگرافرزآپ کا معائنہ کریں گی اورآپ کےتمام سوالوں کا جواب دیں گی اورآپ کیلئےاس عمل کو آسان بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔
برطانیہ میں سالانہ 20 لاکھ سے زائد خواتین بریسٹ کینسراسکریننگ کے عمل میں شامل ہوتی ہیں۔جبکہ ہر100 میں سے چار خواتین کواسکریننگ کے بعد مزید ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا جاتا ہےجبکہ ان چار خواتین میں سے ایک کو چھاتی کا کینسر ہوسکتا ہے۔زیادہ تراسکریننگ کا عمل ہسپتالوں میںمکمل ہوتا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں سپر مارکیٹ، کار پارکس اور دیگر پبلک مقامات پر موبائل وین کے ذریعے بھیاسکریننگ کی سہولت مہیا کی جاتی ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ آپ اپنے علاقے میں میموگرافی کی سہولت کہاں دستیاب ہے، آپ اپنی مقامیbreast screening service سے رابطہ کر سکتے ہیں۔71 سال کی عمر کے بعد آپ کو NHS کے ذریعے اسکریننگ کی سہولت نہیں ملتی لیکن اگر آپ ہر 3 سال بعد چھاتی کی اسکریننگ جاری رکھنا چاہتی ہیں تو آپ اس کے لئے مقامیscreening service سے رابطہ کرسکتی ہیںاوراگر آپ نے اپنی چھاتی کی اسکریننگ کیلئے ملنے والی اپوائنٹمنٹ سے استفادہ نہیں کیا، چاہے وہ کتنی ہی پرانی کیوں نہ ہو۔ آپ اب بھی اس کیلئے اپنیscreening service سے رابطہ کر سکتی ہیں۔
ہمیں چھاتی کے کینسر کے بارے میں شرمندہ نہیں ہونا چاہیے

Usha Marwaha
اوشا مرواہا جن کی عمر 69سال ہے وہ ایک سابق فیشن ڈیزائنراور چار چھوٹے بچوں کی دادی ہیں۔ وہ ذیابیطس اوردوسٹنٹس کے ساتھ دل کی بیماری میں بھی مبتلا ہیں۔انہیں چھاتی کا کینسرہوااورانہوں نے اسے شکست بھی دی۔اوشا بتاتی ہیںکہ 2009 میں ٹی وی دیکھتے ہوئے میں نے اپنی بائیں چھاتی میں درد محسوس کیا۔ جیسے ہی میں نے اپنی چھاتی کو چھوا مجھے ایک گلٹی محسوس ہوئی۔ شروع میں میں نے اس کے بارے میں کچھ نہیں سوچا لیکن پھر فیصلہ کیا کہ میں اسے اپنے جی پی پریکٹس میں چیک کرائوں۔بائیوآپسی کے بعد میری چھاتی کی گلٹی کی جانچ کے لئے ٹشو کا ایک چھوٹا سا نمونہ لیا گیا،جس سے مجھ میں اسٹیج 4 ہارمونل بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ بہت جلد مجھے ریڈیو تھراپی شروع کرادی گئیاورمیں 8سال تک صحت یاب رہی۔تاہم2017 میں اسی چھاتی میں کینسردوبارہ ظاہرہوا۔ ڈاکٹروں کے خدشات کے باوجود کہ آیا میں اپنی دیگر صحت کے مسائل کی وجہ سے سرجری کی متحمل ہوسکتی ہوں،میں نے آپریشن کروانے کا فیصلہ کیااورمیری کینسرسے متاثرہ چھاتی کاٹ دی گئی جس کے بعد 8 ماہ تک کیموتھراپی کا عمل جاری رہا۔ جس کے بعد سے اب تک میں کینسر سے صحت یاب ہوں۔
2020 میں، میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ امریکہ میں اپنی فیملی سے مل کر واپس آئی۔اس دوران میرے خاندان کے کچھ لوگوں کو کووڈ ہوگیا۔ COVID ابھی پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہوا تھااورابھی اس کے ٹیسٹ بھی متعارف نہیں ہوئے تھے تاہم میرے خاندان کے لوگ کووڈ سے صحتیاب ہوگئے لیکن میں نہیں ہوئی اوراینٹی بائیوٹکسسے کووڈ انفیکشن روکنے میں کوئی مدد نہیں مل سکی تھی،میراسی ٹی اسکین کیاگیا تو پتہ چلا کہ میرے پھیپھڑوں اور تلی میں سے کینسر کے خلیےپھیل گئے ہیں۔میرے خاندان میں چھاتی کے کینسر کی کوئی تاریخ نہیں ہے اس لئے دس سال میں تین مرتبہ مجھے چھاتی کا کینسر ہونا میرے لئے انتہائی تکلیف دہ تھا۔ کیموتھراپی کے ضمنی اثرات اور میری جسمانی ساخت میں تبدیلیوں کا عمل میرے لئے بہت مشکل رہا۔ ایک موقع پرتو مجھے یہ بتایا گیا کہ میں صرف 9سے 18 ماہ تک زندہ رہ سکوں گی۔میرے شوہر، بچوں اور پوتے پوتیوں نے میری بہت ہمت افزائی کی اور میرا حوصلہ بڑھاتے رہے،یہاں تک کہ میں ان میں مصروف ہو کر اپنی بیماری بھی بھول جاتی تھی۔ میں نے اپنا علاج مکمل کیا، ہر ٹیسٹ کروایا اور شکر ہے کہ میرے آخری دو سی ٹی اسکینز سے پتہ چلا کہ میرا کینسر ختم ہوگیا ہے ۔
اس دوران مشکل مراحل بھی آئے مگر میں ثابت قدم رہی۔ میں اب بھی آرٹ اورفیشن سے لطف اندوز ہوتی ہوںاور YouTube سے تخلیقی خیالات سیکھتی ہوں۔ مجھے South Asian Health Action (SAHA)کے ساتھ رضاکارانہ کام کرنے سے بھی ہمت ملتی ہے کیونکہ میں اپنی کہانی شیئر کرتیہوں اور مقامی کمیونٹی میںچھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی پیدا کرتی ہوں۔اسیذریعے سے میں نے کینسر کمیونٹی کنیکٹر کے طور پرNHS Core20PLUS5 health inequalities projectمیں شمولیت اختیار کی جہاں میں کینسر کے شکار دوسرے لوگوںسے بات کر سکتی ہوں کیونکہ انہیں علم ہے کہ میں نے کیسے کینسرکا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے ۔
ہمارے کلچر میں چھاتی اور جسم کےنازک حصوں کے بارے میں بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے لیکن شاور کرتے ہوئے یا ٹی وی دیکھتے ہوئے ہم اپنے جسم میں ہونےوالی تبدیلیوں کو محسوس کرسکتے ہیں جیسا کہ میں نے کیا تھا۔ اگر ہمیںکینسر اسکریننگ کی اپوائنٹمنٹ آتی ہے تو ہمیں اس میں ضرور حصہ لینا چاہیے۔اوراس اسکریننگ کے دوران کوئی چیز تشویش کا باعث ہوتو ہمیں اپنی GP پریکٹس سے رابطہ کرکے اپنی تسلی کرنی چاہیے۔ہوسکتا ہے کہ آپ کے خدشات بے بنیاد ہوںلیکن اس سے آپ کی ذہنی تسلی ہو جائے گی اور اگر کینسر ہے تو آپ اس کا وقت پر علاج کرواکے اس بیماری سے نجات حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی جان بچا سکتےہیں۔